کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس تیزی سے ایسے اقدام کر رہی ہیں جن کی مدد سے ان ویب سائٹس پر کورونا وائرس کے متعلق فیک نیوز کی روک تھام ہو سکے۔
فیس بک، ٹوئٹر اور ٹک ٹاک ان چند کمپنیوں میں شامل ہیں جنھوں نے اپنے اپنے پلیٹ فارمز پر کورونا وائرس سے متعلق درست معلومات کی فراہمی کو یقینی بنانے کی کوششیں کی ہیں۔
واضح رہے کہ چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والے اس وائرس نے اب تک 300 افراد کی جان لے لی ہے جبکہ عالمی ادارہ صحت نے اِسے عالمی سطح کی ایمرجنسی قرار دے دیا ہے۔
کورونا وائرس اور اس کے حوالے سے جاننے کے لیے مزید پڑھیے
فیس بک:
فیس بک نے کہا ہے کہ وہ اپنے پلیٹ فارم پر 'کانسپریسی تھیوریز' یعنی سازشی نوعیت کی خبروں یا جعلی دعووں پر مبنی خبروں کو ہٹا دیں گے۔
فیس بک نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ اپنے فیکٹ چیک کرنے والے عملے کی مدد سے غلط معلومات پر نظر رکھیں گے اور ان افراد کو اطلاع دیں گے جو اُن معلومات کو آگے بڑھا رہے تھے۔
فیس بک نے کہا کہ ان کی خاص توجہ اس مواد پر ہے جس میں ایسے دعوے کیے گئے ہیں جو بیماری میں مبتلا افراد کو یہ کہے کہ وہ علاج نہ کروائیں یا علاج کے لیے جھوٹی اور غلط معلومات دیں۔
فلپائن میں ایک صارف کی جانب سے فیس بک پر کی گئی جس پوسٹ کو 16 ہزار سے زیادہ بار شیئر اور چار سو مرتبہ سے زیادہ لائک کیا گیا تھا اس میں لکھا گیا تھا کہ کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے مصالحے دار کھانے نہ کھائیں اور 'گلے کو ہمیشہ تر رکھیں۔'
ٹوئٹر:

ٹوئٹر کی جانب سے کہا گیا کہ ان کے پلیٹ فارم پر گذشتہ چار ماہ میں کورونا وائرس کے بارے میں ڈیڑھ کروڑ ٹویٹس کی گئیں تھیں۔
اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے ٹوئٹر نے کورونا وائرس کے بارے میں معلومات جاننے والے صارفین کے لیے ایک پیغام دینا شروع کر دیا جس میں درج تھا 'حقائق جانیے' اور اگر وہ صارفین اس بارے میں مزید جاننا چاہتے ہیں تو عالمی ادارہ صحت یا سنٹر فار ڈزیز کنٹرول سے رابطہ کریں۔
ٹوئٹر نے واضح کیا کہ ابھی تک ان کے پلیٹ فارم پر ایسی کوئی مشکوک کارروائی دیکھنے میں نہیں آئی ہے جس سے محسوس ہو کہ کسی نے منصوبے کے تحت کورونا وائرس سے متعلق جعلی معلومات پھیلانے کی کوشش کی ہو۔
ٹک ٹاک:
ویڈیو ایپ ٹک ٹاک نے اپنے پلیٹ فارم پر عالمی ادارہ صحت کی ویب سائٹ کا لنک دے دیا ہے اور صارفین کو یاد دہانی کرائی ہے کہ وہ ایسی کسی بھی دی گئی اطلاع کو ٹک ٹاک تک پہنچائیں جو غلط اور نقصان دہ ہو۔
لیکن اضافی معلومات دیکھنے کے لیے ضروری ہے کہ صارفین پہلے "#coronavirus" لکھ کر سرچ کریں۔
ٹک ٹاک چینی کمپنی بائٹ ڈانس کی ملکیت ہے اور حال میں اسے کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا جب انھوں نے اپنے پلیٹ فارم پر ڈاکٹروں اور نرسوں کو صحت کے حوالے سے مشورے اور تجاویز دینے کی اجازت دی تھی۔
یو ٹیوب:
انٹرنیٹ پر ویڈیوز کی سب سے بڑی ویب سائٹ یو ٹیوب پر غلط معلومات والی ویڈیوز شائع کرنا پلیٹ فارم کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی نہیں کرتیں۔
البتہ یوٹیوب نے اس بارے میں حکمت عملی یہ اپنائی ہے کہ جب کوئی صارف کسی ویڈیو کو سرچ کرے تو اسے زیادہ سے زیادہ مرتبہ درست معلومات والی ویڈیو نظر آئے۔

یوٹیوب ان ویڈیوز کو ہٹا دیتا ہے جو نفرت انگیز مواد رکھتی ہوں، کسی کو ہراس کا نشانہ بناتی ہوں، یا ایسے پیغام والی ہوں جن میں دھوکہ دہی یا تشدد کرنے کی ترغیب دی جا رہی ہو۔
کورونا وائرس کے لیے یوٹیوب نے کہا ہے کہ وہ ایسی خبروں کی جھلکیاں پہلے دکھا رہے ہیں جس میں ٹیکسٹ یعنی لکھی ہوئی خبروں کا حوالہ ہو اور اس کے ساتھ ایک انتباہی پیغام بھی ساتھ دیتے ہیں جس میں کہا جاتا ہے کہ یہ خبر تیزی سے تبدیل ہو سکتی ہے۔
سنیپ چیٹ:
سنیپ چیٹ نے کہا ہے کہ ان کا پلیٹ فارم ایسا ہے جس میں فیک نیوز کا پھیلنا دشوار ہے۔
سنیپ چیٹ میں مواد ہر 24 گھنٹے بعد خود بخود ختم ہو جاتا ہے جس کی مدد سے وہ وائرل نہیں ہو سکتا اور نہ ہی ہر کوئی اسے شیئر کر سکتا ہے۔
اس کے علاوہ سنیپ چیتٹ میں خبروں کے لیے ایسا کوئی مخصوص حصہ نہیں ہے جہاں ہر کوئی خبریں شائع کر سکتا ہو۔
انفرادی طور پر صارفین جعلی خبریں پھیلا سکتے ہیں لیکن وہ صرف ان تک محدود رہیں گی جن کے ساتھ وہ رابطے میں ہوں اور بہت کم تعداد میں لوگ اسے دیکھ سکیں گے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
Please do Not enter your any spam link in the comment box.