مہران کریمی ناصری ایران میں پیدا ہوئے اس شخص کی حیرت انگیز کہانی یہ ہے کہ اس نے اپنی زندگی کے آٹھارہ سال ایک ائیرپورٹ میں گزارے اس کے والد کا تعلق ایران سے ہے جبکہ اس کی والدہ کا تعلق سکاٹس لینڈ یعنی برطانیہ سے ہے مہران کریمی ناصری پہلی بار برطانیہ میں 1973ء میں پڑھنے کے لیے گیااور تین سال بعد ایران واپس لوٹ آیا اس کا یہ دعوٰی ہے کہ جب 1977ء میں شاہ ایران میں مظاہرے ہو رہے تھے تو اس کو شاہ ایران کے خلاف مظاہرہ کرنے کی وجہ سے ایران سے نکال دیا گیا اور کہا گیا کہ اس نے یہ دعوٰی یورپ جانے کی وجہ سے کیا تھااور اس کو درحقیقت کبھی بھی ایران سے نہیں نکلا گیا لیکن اس کا یہ دعوٰی اس کے لیے فائدہ مند ثابت ہوا اور اس کو یونائیٹڈ نیشن ہائی کمشنر فور ریفیوجی بیلجئیم میں پناہ دے دی گئی اور یہ ایک ریفیوجیج بن گیا اس کا یہ بھی مطلب تھا کہ یہ نہ صرف بیلجیئم بلکہ دوسرے ممالک میں بھی سفر کر سکے یہ کچھ وقت بیلجیئم میں رہا لیکن 1986ء میں اس نے برطانیہ میں رہنے کا فیصلہ کر لیا اس نے یہ فیصلہ اس لیے کیا کہ اس کی والدہ کا تعلق برطانیہ سے ہے اس لیے یہ میں رہ سکتا تھا 1988ء میں یہ بیلجیئم سے برطانیہ روانہ ہو گیا لیکن درمیان میں جہاز کو فرانس میں رکنا تھا یہ فرانس کے ائیرپورٹ پر برطانیہ جانے کے لیے جہاز کا انتظار کر رہا تھا وہاں اسکا بریف کیس چوری ہو گیا اور اس بریف کیس میں اس کے تمام کاغذات موجود تھے جس میں اس کا پاسپورٹ اور اس کے ریفریجی سٹیٹس کےکاغذات بھی اس میں موجود تھے بریف کیس چوری ہونے کے باوجود یہ جہاز میں برطانیہ جانے کے لیے بیٹھ گیا لیکن ائیرپورٹ پر اترتے ہی اپنے کوئی کاغذات نہ دیکھا سکا اور اس کو پھر فرانس واپس بھیج دیا فرانس میں اس کے پاس فرانس کے کوئی کاغذات موجود نہیں تھے تو اس کو گرفتار کرلیا گیا لیکن بعد میں اس کو اس بنا پر چھوڑ دیا گیا کہ اس کا اپنا کوئی ملک نہیں تھا اور اس کی ائیرپورٹ پر اینٹری قانونی تھی یہاں سے اس کاائیرپورٹ پر رہائش کا سلسلہ شروع ہواجو آٹھارہ سال تک رہا اس نے اپنی زندگی کے آٹھارہ سال فرانس کے ائیرپورٹ پر گزارے اور مسافر یہاں سے وہاں سفر کرتے رہے لیکن ایک آدمی ائیرپورٹ پر دن رات گزاررہا ہےاور وہ آدمی مہران کریمی ناصری تھا اس آدمی کو ائیرپورٹ پر رہتے جب 4سال گزر گئے توبالآخر فرانس کے ایک کوٹ میں 1992ءمیں فیصلہ سنایا کہ اس کو ائیرپورٹ سے نکالا نہیں جاسکتا لیکن اس کو فرانس میں بھی گھسنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی اس طرح یہ آدمی فرانس کے قانون کے مطابق یہ آدمی ائیرپورٹ پر رہ سکتا تھا 1988ءسے2006تک یہ اسی ائیرپورٹ پر رہتا رہا اس کا کپڑوں سے بھرا بیگ اس کے ساتھ ہی رہتااور ائیرپورٹ کے ایک کونے میں یہ زمین پر سو جاتا یہ اپنا زیادہ وقت لکھنے اور پڑھنے میں گزاردیتا تھا اس کو کھانا ائیرپورٹ کے ملازمین دیتے تھے پھر اس کو فرانس میں انسانی ہمدردی کے باعث رہنے کی اجازت دے دی لیکن یہ نہ مانا اور برطانیہ جانے کی ضد میں ہی لگا رہا اور اس کی فیملی نے بھی اس دوران اس سے اپنے ہاتھ پیچھے کرلیے اور کہا کہ یہ جیسی زندگی گزارنا چاہتا تھا ویسی زندگی گزار رہا ہے 2004 ءمیں اس پر ایک مشہور ہولی ووڈ فلم ٹرمنل بھی بنائی گئی اس کو اس فلم کے بدلے میں اڑھائی لاکھ ڈالر دیئے گئے آٹھارہ سال اسی ائیرپورٹ پر گزارنے کے بعد اس کی طبیعت خراب ہوگئی اور اس کے علاج کے لیے اس کو فرانس کے ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا آٹھارہ سال میں پہلی بار یہ ائیرپورٹ سے باہر نکلا تھا یہ ہی ہے مہران کریمی ناصری کی اصل زندگی کی کہانی اس کا خواب تھا کہ یہ برطانیہ جائےلیکن یہ اپنا خواب پورا نہ کر سکااور یہ خواب خواب ہی رہ گیا
NoraizRimsha NR
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
Please do Not enter your any spam link in the comment box.